’مہاراجہ سوائی جے سنگھ ثانی ‘‘ نے 1727ء میں گلابی شہر جے پور کو تعمیر کرایا اور اسے اپنا دارالحکومت شہر کا درجہ دیا۔
اس سے قبل آمیر کو یہ مقام حاصل تھا۔
آمیر اور جے پور کے درمیان صرف چھ میل کا فاصلہ ہے۔
مہاراجہ جے سنگھ ثانی نے 1699ء سے 1744ء تک حکومت کی۔
آبادی میں اضافے اور آمیر شہر میں پانی کی قلت کے سبب مہاراجہ نے اپنے نام سے ’’جے پور‘‘ شہر تعمیر کرایا۔
 شہر کو 9 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
دو حصوں میں محلات اور سرکاری عمارتیں تعمیر کی گئیں اور باقی سات حصے عوام کے حوالے کر دیے گئے۔
حفاظت کے خیال سے شہر کے گرد مضبوط دیواروں کی فصیل تعمیر کی گئی، جس میں سات دروازے لگائے گئے۔ ان میں سے تین دروازوں کا رخ مہاراجہ کے بزرگوں کی سلطنت کی جانب تھا۔ یہ دروازے سورج، چاند اور زور آور سنگھ کے نام سے آج بھی مشہور ہیں۔
اس شہر کی گلیوں کی ترتیب مشرق، مغرب اور شمال جنوب کی سمتوں میں ہے۔
غروب آفتاب کے وقت شہر کے دروازے بند کردیئے جاتے تھے اور صبح کو طلوع آفتاب کے وقت کھولے جاتے تھے۔
 جے پور کے لئے کہا جاتا ہے کہ یہ ہندوستان کا پہلا شہر ہے، جس کی تعمیر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی۔

1853ء میں ہندوستان پر برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کا راج تھا۔ ان ایام میں انگلینڈ کے شہزادہ ویلس (Prince of Wales) جے پور آئے تھے۔ ان کی آمد کے موقع پر شہر کی تمام عمارتوں پر گلابی رنگ کیا گیا تھا جس پر آج بھی پابندی سے عمل کیا جاتا ہے اور پرانے شہر کی تمام عمارتوں، دوکانوں کا رنگ گلابی ہی ہوتا ہے.

جے پور کے مشہور سیاحتی مقامات میں
جنتر منتر، آمیر قلعہ، نوگڑ قلعہ، ہوا محل، جل محل، سٹی پیلیس، جے گڑھ قلعہ، البرٹ میوزیم قابل ذکر ہیں.

بانی جے پور جے سنگھ ثانی کے پوتے سوائی پرتاپ سنگھ نے
1799 میں ہوا محل کے نام سے ایک وسیع و عریض محل تعمیر کرا دیا
جو آج بھی جے پور اور راجستھان کی خاص پہچان ہے.

ہوا محل میں چاروں طرف سے ہوا اندر آتی ہے.
شدید گرمی میں بھی محل کا اندرونی ماحول ٹھنڈا اور راحت افزا محسوس ہوتا ہے.
اس محل میں راجستھان اور مغل طرز کی واضح جھلک دکھائی دیتی ہے.

یہ محل شاہی خواتین کے لئے تیار کرایا گیا تھا
جن پر پردے کی پابندی کی وجہ سے بازار جانے اور شہر کی رونق سے لطف اندوز ہونے کی ممانعت تھی.
اسی لئے اس محل کی تعمیر اس انداز سے کی گئی ہے کہ شاہی خاندان کی خواتین محل کی کھڑکیوں سے کھڑے ہو کر سارے شہر کا نظارہ کر سکتی تھیں.
ہوا محل کو پیلیس آف ونڈ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے.
ہوا محل جے پور کی سیاحت میں آج بھی سیاحوں کی خصوصی توجہ کا مرکز ہے.
اس محل کی خاص بات اسکا ڈیزائن ہے
جو دور سے شہد کی مکھیوں کا چھتہ محسوس ہوتا ہے.
87 فیٹ اونچے اس محل میں چھوٹی چھوٹی 365 کھڑکیاں ہیں جنہیں جھروکا کہا جاتا ہے.
ان جھروکوں کی مدد سے شاہی خواتین پورے شہر اور بازار کا نظارہ کرتی تھیں
کھڑکیوں میں گلابی پتھروں کا بہت خوبصورتی سے استعمال کیا گیا ہے.

پانچ منزلہ محل آج 220 سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود پوری شان و شوکت سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے.

2008 میں جے پور شہر کو ایشیاء کا ساتواں بڑا سیاحتی مرکز قرار دیا گیا۔

تو وہیں 5 جولائی 2019
کو آذر بائیجان کی راجدھانی باکو میں یونیسکو کی میٹنگ میٹنگ
میں جے پور کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ والے مقامات کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے،
اور یہ مقام حاصل کرنے والا جے پور احمد آباد کے بعد دوسرا ہندوستانی شہر ہے
جبکہ
جے پور کا آمیر قلعہ اور جنتر منتر کو خصوصی وراثت کی فہرست میں پہلے ہی جگہ مل چکی تھی.

عاقب اسنوی.

Comments

Popular posts from this blog

*یزید کے بارے میں اہل سنت والجماعت احناف دیوبند کا مؤقف*

*کیا امام ابو حنیفہ امام جعفر صادق کے شاگرد تھے*

*نزلہ زکام کا دائمی علاج*