کہتے ہیں خاندیش حجری دور کا علاقہ ہے جہاں زندگی کے دس ہزار سال پرانے آثار ملتے ہیں.
خاندیش ہندوستانی ریاست مہاراشٹر کا ایک علاقہ ہے.

ہندوؤں کی مقدس کتاب مہا بھارت اور رامائن میں بھی خاندیش کا ذکر ملتا ہے.
رامائن میں خاندیش کو "رشیک" کہا گیا ہے.

خاندیش میں مسلمانوں کی آمد بادشاہ علاءالدین خلجی کی دور میں ہوئی جب خلجی سردار ملک کافور نے 1306 عیسوی میں دکن پر حملے شروع کیا اور 1312 تک پورے مہاراشٹر اور دکن کے علاقے کو فتح کر لیا.
تغلقوں کے عہد میں سلطنت دہلی کا ایک صوبہ رہا۔
 فیروز خان تغلق نے ملک احمد راجا فاروقی کو خاندیش کا صوبیدار مقرر کیا تھا جسکے بعد خاندان فاروقی نے خاندیش پر تقریباً 225 برس حکومت کی.

1601ء میں اکبر نے فاروقی خاندان کو شکست دیکر خاندیش پر قبضہ کر لیا اور اپنے بیٹے شہزادہ دانیال کو خاندیش کا گورنر مقرر کر دیا جو کہ 1605 میں ہی وفات پا گیا.

8 مئی 1636 میں اورنگزیب عالمگیر کو دکن برار اور خاندیش کا صوبیدار بنایا گیا.

1707 میں اورنگزیب کے انتقال کے بعد مغلوں کے زوال کا آغاز ہوا اور خاندیش پر مرہٹے قابض ہو گئے اور پھر انگریزوں کے قبضے میں آیا۔
خاندیش میں کپاس، گندم، تمباکو، کیلے، گنے، لال مرچی اور مونگ پھلی کی خوب کاشت ہوتی ہے ناسک اور لاسل گاؤں کے قریب و جوار میں انگور اور پیاز کی پیداوار بھی کافی ہے.
جلگاؤں،بھساول،نندوربار، دھولیہ کا کل حصہ اور ناسک،مالیگاؤں برہانپور کے بعض حصے خاندیش کے علاقے کہلاتے ہیں.
خاندیش میں اردو مراٹھی گجراتی زبان بولی جاتی ہے.
کھانے میں یہاں تہاڑی، گوشت مانڈا اور مسور کا پلاؤ بطور ضیافت کے پیش کیا جاتا ہے.

عاقب اسنوی

Comments

Popular posts from this blog

*یزید کے بارے میں اہل سنت والجماعت احناف دیوبند کا مؤقف*

*کیا امام ابو حنیفہ امام جعفر صادق کے شاگرد تھے*

*نزلہ زکام کا دائمی علاج*