*مولوی اور ہمارا معاشرہ*

ہر مذہب کے اندر اس مذہب کو سکھانے والے کچھ لوگ ھوتے ہیں۔
اسی طرح اسلام سکھانے والوں کو مولوی کہا جاتا ہے۔اس وقت اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو پورے قد کے ساتھ ہر کفر کے سامنے کھڑا ہے اور اس اسلام کی بنیاد مضبوط کرنے والے کا نام مولوی ہے۔
باقی کوئی مذہب اپنی اصل حالت میں نہ رہا اور باقی بچی کچھی روایات ہیں ہے تو اس کے اندر اتنی سکت نہیں ہے کہ وہ اپنی تعلیمات کو سکھا سکے۔
عالم کفر نے ایک منصوبے کے تحت اسلام کی بنیادیں ہلانا چاہئ لیکن نہ ہلا سکے تو انھوں نے ایک منصوبے کے تحت مولوی کو بدنام کر کے رکھ دیا۔
کیونکہ مولوی اس امت کا ایک بڑا حصہ ہے یہ مولوی ہی ہے جو اسلام کی بقا کے لیے  بھاگ دوڑ کرتا ہے کیونکہ آپ اور میں تو بزنس جاب پنچایت میں مشغول ھوتے ہیں تو دین کی فکر بیچارا مولوی ہی کرتا ہے۔
اب اسلام کی بنیادیں توڑنے کے لیئے شیعہ مذہب کو لانچ کیا تو ان کے شیطانی دماغوں نے شیعہ مذہب سکھانے والوں کا نام ذاکر رکھ دیا آپ کی اس مصروف ترین زندگی میں سب سے زیادہ واسطہ مولوی صاحب سے پڑتا ہے اور چند لوگ ہیں جو ذاکر سے اپنا کام کرواتے ہیں۔
اب جس آدمی سے ہم کو سب سے زیادہ واسطہ پڑتا ہے اس سے جب کسی کام کے سلسے میں ملیں گہ تو ہمارے ذہن کو جس پراپیگنڈہ کے تحت گندا کیا ھو گا ساتھ ہی وہ ابھر کے سامنے آ جائے گا اور وہ تہذیب اور اخلاقیات جو کمشنر یا پولیس آفسر کے سامنے دکھاتے ہیں مولوی کو دیکھتے ہی گھٹیا پن پر اتر آئیں گہ۔
اور یہاں انگریز سرکار اپنے منصوبے میں کامیاب دکھائی دیتی ہے۔
انگریز تو پراپیگنڈہ کیا اس کو پھیلانے میں تو یہ مسلمان ہی حصہ بنے۔
جہاں تک بات ہے مولوی کے رویہ کی تو اس کے ہم خود ذمہ دار ہیں کہ شریعت کے مطابق زندگی گزارتے اس صوفی سرشست انسان کو بے وقوف سمجھ کے اس پر چڑھائی کر دیتے ہیں اور اور گلے محلے علاقے کے گنڈے یا وڈیرے کو سلام کرتے ہیں اس کو بھائی کہتے ہیں جو آپ کے سگوں کو آپ کے سامنے بوری بند لاشوں میں تبدیل کرتا ہے بھتے لیتا ہے آپ کے گھر کی عزتوں کو گندی نگاھوں سے دیکھتا ہے آپ سے زبردستی سگڑیت پیتا ہے اور روزانہ کچھ آپ جیسے بے وقوف لوگوں کی پھینٹی لگاتا ہے اس کو آپ سلام بھی کرتے ہیں اور بھائی بولتے ہیں۔
اب مولوی جو گناہ کرتا ہے تو کسی حدیث کی کتاب سے دکھا دو کہ مولوی ھونے کے بعد گناہ کرنا منع ہیں یہ تو اللہ کا فرمان ہے کہ انسان کظا کا پتلا ہے اور مولوی بھی ایک انسان ہے جس سے غلطیاں ھو جاتی ہیں۔
وہ بھی سینے میں خواہشات رکھتا ہے اس کا بھی دل کرتا ہے کہ وہ اچھے کھانے کھائے اور مہنگی گاڑی میں بیٹھے تو ضروری نہیں ہے کہ اس نے گاڑی آپ کے دیئے ھوئے چندے سے لی ھو اس دنیا کے اندر بہت سمجھدار لوگ پائے جاتے ہیں جو ان کو گاڑیاں گفٹ کر دیتے ہیں۔اور پٹرول کے خرچے کا اور ورکشاپ کا ذمہ اٹھا لیتے ہی۔
اب یہاں آپ جیسے ننھے منے کاکے آ جاتے ہیں جن کا یہ مطالبہ ہے کہ یہ گاڑی بیچو اور مدرسے پر لگا دو تو وہ جو دین کے کام کے لیئے بھاگ دوڑ کر رہا ہے یا کسی جگہ چند مولویوں کی کانفرنس ہے تو آپ کے ذہن کے مطابق بس میں جائے اور اپنے 2 دن برباد کر دے۔
اگر آپ کو مولوی کی بات اچھی نہیں لگتی تو خود مطالعہ کرو یہ کیا جس کتاب کا مطالعہ کر رہے ھو وہ بھی کسی مولوی کی ہے جس نے ساری زندگی اسلام کو دی ہے اور آپ کے بچوں کو اسلام سے جوڑے رکھنے اور اسلام کو آسان کر کے آپ تک پہنچانے کے لیئے کتاب لکھی اب آپ پھر مولوی سے دور بھاگ رہے ہیں تو عرض ہے جناب مولوی سے دور بھاگنے کا آسان حل ہے اسلام سے باہر ھو جاو مولوی سے جان چھوٹ جائے گی۔
اور آج جتنی آپ اسلامی معلومات رکھتے ہیں یہ سب مولویوں کی ہی دی ھوئی ہیں۔
میں تو اکثر کہتا ھوں کہ مولوی بنو تو بزنس کرو مہنگی گاڑیاں رکھو جب آپ 80 لاکھ کی گاڑی سے اتریں گہ اور شاندار لباس پہنا ھو گا تو لوگوں کہ ذہن میں جو تاثر ہے کہ
'' مولوی اور غریب"
یہ تاثر ختم ھو جائے گا۔
باقی اگر کوئی مولوی پر تنقید کرتا ہے تو اس کا جواب گالی نہیں ہے دلیل ہے اللہ کے نبیﷺ نے ہمیشہ دلیل سے بات کی گالیاں دینا یا اگلے کو کہنا کہ " تھلے بے جا" کی بجائے دلیل دیں۔
اختلافات کرنے والے 2 ہی ہمارے بڑے بھائیوں کی طرح ہیں۔
#ہاں_میں_بھی_مولوی_ہوں
#اب_دنگل_ہوگاـ

Comments

Popular posts from this blog

*یزید کے بارے میں اہل سنت والجماعت احناف دیوبند کا مؤقف*

*کیا امام ابو حنیفہ امام جعفر صادق کے شاگرد تھے*

*نزلہ زکام کا دائمی علاج*