Posts

Showing posts from February, 2017

*وراثت میں بیٹی والد بھائی اور بہن کے حصے*

وراثت  میں بیوی بیٹی والد بھائی اور بہن کے حصے سوال :میرے بہائی کا پچھلے دنوں رضائے الٰہی سے انتقال ہوا ہے اس نے اپنے پیچھے مندرجہ ذیل زندہ وارثین چھوڑے ہیں۔ ایک بیوی ایک بیٹی ڈھائی ماہ کی ہے ، والد، بہن ،بھائی،آپ سے گذارش ہے کہ اس کے ورثے میں سے اوپر دیئے گئے وارثین کے شرعی حصے متعین کر کے بتائیں جس کے ذریعہ اس کی میراث کو تقسیم کیا جا سکے الجواب وباللّٰہ التوفیق  میت کے ترکے میں سےسب سے پہلے اس کے کفن دفن کا خرچ ادا کیا جائے گا جس میں نہ اسراف کیا جائے گا نہ ہی بخل. اس کے بعد اگر میت کے ذمہ کسی کا قرض ادا کرنا باقی ہو تو وہ قرض ادا کیا جائے گا. پھر دیکھا جائے گا کہ کیا اس نے کسی ایسے شخص کے حق میں وصیت کی ہو جو اس کا وارث نہ ہو تو بقیہ مال متروکہ کے تہائی سے اس وصیت کو پورا کیا جائے گا.  اب جو مال بچے، موانع إرث کی عدم موجودگی میں، اس سے وارثوں کو دیا جائے گا. مال کے ٢٤ حصے کیے جائیں گے، اس میں سے بیوی کو ٣ حصے (کل مال کا ١٢.٥%)، والد کو ٩ حصے (کل مال کا ٣٧.٥%) اور بیٹی کو ١٢ حصے (کل مال کا ٥٠%). اس طرح مال کی تقسیم مکمل ہو جائے گی. صورت مسئلہ میں میت کے بہن اور بھائی کو وراثت سے

*قبر میں حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم *

ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﮐﺮﺍﻡ ﻋﻠﯿﮩﻢ ﺍﻟﺼﻠﻮٰۃ ﻭﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﻤﯿﺖ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺨﻠﻮﻗﺎﺕ ﮐﻮ ﻣﻮﺕ ﺍٓﺗﯽ ﮨﮯ، ﺍﻟﺒﺘﮧ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮨﺮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﺮﺯﺧﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﻭﺍﺳﻄﮧ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ، ﺑﺮﺯﺧﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺻﺮﻑ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺭُﻭﺡ ﮐﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻗﺪﺭ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﯾﮧ ﺗﻌﻠﻖ ﻋﺎﻡ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﻣﮕﺮ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﻢ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ۔ ﺷﮩﺪﺍﺀ ﮐﯽ ﺍﺭﻭﺍﺡ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﻋﺎﻡ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻗﺮﺍٓﻥِ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﺣﯿﺎﺀ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ، ‏( ۱ ‏) ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺒﯿﺎﺋﮯ ﮐﺮﺍﻡ ﮐﺎ ﺩﺭﺟﮧ ﺷﮩﺪﺍﺀ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﻠﻨﺪ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﺭﻭﺍﺡ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﯿﺮﺍﺙ ﺑﮭﯽ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﺯﻭﺍﺝ ﮐﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺑﮭﯽ ﺩُﻭﺳﺮﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ، ﺟﯿﺴﺎ ﮐﮧ ﻗﺮﺍٓﻥِ ﮐﺮﯾﻢ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ، ‏( ۲ ‏) ﭼﻮﻧﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﺭﻭﺍﺡ ﮐﺎ ﺗﻌﻠﻖ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺷﮩﺪﺍﺀ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺣﯿﺎﺀ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ، ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﺣﯿﺎﺕ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﯽ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﺗﮭﯽ، ﻧﯿﺰ ﻗﺮﺍٓﻥ ﻭ ﺳﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻟﯿﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺒﯿﺎﺋﮯ ﮐﺮﺍﻡ ﻋﻠﯿﮩﻢ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﻮ ﺩُﻭﺳﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﺗﺼﺮﻑ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ، ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﻗﺴﻢ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺩ

*جنات کے بارے میں حیرت انگیز معلومات*

جنات کے بارے حیرت انگیز معلومات جن بھی انسان کی طرح ہی اللہ کی ایک قسم کی مخلوق ہے جو آگ سے پیدا کی گئی ہے ، بنی آدم یعنی نوع انسانی کی طرح ذی عقل اور ارواح واجسام ( روح و جسم والا) والی ہے ، ان میں توالد و تناسل بھی ہوتا ہے یعنی انسانوں کی طرح ، ان کی بھی نسل بڑھتی اور پھولتی پھلتی ہے ، کھاتے پیتے ، جیتے مرتے ہیں ، مگر ان کی عمریں بہت طویل ہوتی ہیں۔ان کی عمریں ہزاروں سال ہوتی ہیں۔ جنات میں مسلمان بھی ہیں کافر بھی ، مگر ان کے کفار ، انسان کی بہ نسبت بہت زیادہ ہیں ، ان کے مسلمان نیک بھی ہیں اور فاسق بھی ، البتہ ان میں فاسقوں ، بدکاروں کی تعداد بہ نسبت انسان زائد ہے ، شریر جنوں کو شیطان کہتے ہیں ، ان سب کا سرغنہ ابلیس ہے۔جو کہ سب سے پہلے جن "مارج" کے پوتے کا بیٹاتھا۔ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کو غرور میں آکر سجدہ کرنے سے انکار کردیا تھا اور حکم خداوندی کی نافرمانی کی تھی جس کی وجہ سے راندہ بارگاہ الہٰی ہوا ، اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مردود کیا گیا ، قیامت تک کے لئے اسے مہلت دی گئی۔اور اسے اس قدر مہلت دینا اس کے اکرام کے لئے نہیں، بلکہ اس کی بلا شقاوت اور عذاب کی زیادتی کے ل

*مولوی اور ہمارا معاشرہ*

ہر مذہب کے اندر اس مذہب کو سکھانے والے کچھ لوگ ھوتے ہیں۔ اسی طرح اسلام سکھانے والوں کو مولوی کہا جاتا ہے۔اس وقت اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو پورے قد کے ساتھ ہر کفر کے سامنے کھڑا ہے اور اس اسلام کی بنیاد مضبوط کرنے والے کا نام مولوی ہے۔ باقی کوئی مذہب اپنی اصل حالت میں نہ رہا اور باقی بچی کچھی روایات ہیں ہے تو اس کے اندر اتنی سکت نہیں ہے کہ وہ اپنی تعلیمات کو سکھا سکے۔ عالم کفر نے ایک منصوبے کے تحت اسلام کی بنیادیں ہلانا چاہئ لیکن نہ ہلا سکے تو انھوں نے ایک منصوبے کے تحت مولوی کو بدنام کر کے رکھ دیا۔ کیونکہ مولوی اس امت کا ایک بڑا حصہ ہے یہ مولوی ہی ہے جو اسلام کی بقا کے لیے  بھاگ دوڑ کرتا ہے کیونکہ آپ اور میں تو ب زنس جاب پنچایت میں مشغول ھوتے ہیں تو دین کی فکر بیچارا مولوی ہی کرتا ہے۔ اب اسلام کی بنیادیں توڑنے کے لیئے شیعہ مذہب کو لانچ کیا تو ان کے شیطانی دماغوں نے شیعہ مذہب سکھانے والوں کا نام ذاکر رکھ دیا آپ کی اس مصروف ترین زندگی میں سب سے زیادہ واسطہ مولوی صاحب سے پڑتا ہے اور چند لوگ ہیں جو ذاکر سے اپنا کام کرواتے ہیں۔ اب جس آدمی سے ہم کو سب سے زیادہ واسطہ پڑتا ہے اس سے جب کسی

*کچی مسجد اور مسوں کا علاج*

💐💐💐💐 کچی مسجد اور مسوں کا علاج 💐💐💐💐 ایسی کچی مساجد اکثر گائوں دیہات میں آبادی سے دور کسی سڑک یا کھیت کنارے نظر آ جاتی ہیں۔ یہ مساجد عام طور پر کچی مٹی سے تعمیر کی جاتی ہیں جس میں ایک چھوٹا سا گھاس پھوس کی چھت والا کمرہ اور ایک چھوٹا سا دالان یا برامدہ ہوتا ہے۔ اندر کمرے میں عام طور پر کھجور کے پتوں کی بنی چٹائ بچھی ہوتی ہے اور دیوار میں ایک یا دو طاق بنے ہوتے ہیں۔ ان طاقوں میں مٹی کے بنے دئیے بھی اکثر رکھے نظر آ جاتے ہیں۔ یہ ایسی مساجد ہیں جن میں باقاعدہ پانچ وقت اذان یا نماز نہیں ہوتی بلکہ یہ اکثر ویران ہی رہتی ہیں۔ ان کے بنانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ کوئ مسافر یا کسان یا کام کرنے والا یا لوگوں کی کوئ جماعت اگر کبھی نماز کے اوقات میں ادھر سے گزرے تو ان کو نماز ادا کرنے کے لئے ایک پاک صاف جگہ میسر ہو سکے۔ ایسی مساجد میں بجلی وغیرہ کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہوتی ہے۔ کوشش کرنی چاہئے کہ اگر آپ کو ایسی کوئ مسجد نظر آئے تو اس میں ایک جھاڑو اور کچھ سرسوں کا تیل مٹی کے دیئے کے ساتھ یا کچھ موم بتیاں اور ماچس اس کے کمرے میں بنے طاق میں ضرور رکھ دیں تاکہ کبھی اگر کوئ مسافر رات یا شام کے وق

*پر اسرار شخص جیک دی ریپر*

جیک دی رپر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Jack the Ripper جدید سائنس نے سو سال پرانے معمے کو حل کردیا۔ نا معلوم قاتل جس نے سو سال پہلے لندن کی خواتین میں دہشت پھیلا رکھی تھی لیکن پکڑا نہیں جا سکا!! دنیا کی تاریخ میں ایسے کئی پراسرار افراد کا ذکر ملتا ہے جن کی حقیقت آج تک ایک راز ہے یہ اشخاص بغیر کسی شناخت کے دنیا کے سامنے آتے ہیں' تاریخ میں جگہ بناتے ہیں اور پھر اچانک غائب ہوجاتے ہیں٬ ان کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ وہ کون تھے؟ اور کہاں سے آئے؟ اور کہاں چلے گئے؟ انہیں پُراسرار لوگوں میں سے ایک نام ہے ۔ ‏ ۔جیک دی رپر ‏ (Jack the Ripper) برطانیہ میں سامنے آنے والے اس مشہور زمانہ قاتل نے 1888ء تا 1891ء لندن میں دہشت پھیلائے رکھی اور کم از کم گیارہ عورتوں کو مار ڈالا۔ اس نے جس وحشیانہ و بہیمانہ انداز میں عورتوں کو قتل کیا، اس سے پتا چلتا ہے کہ وہ ذہنی طور پہ شائد بیمار تھا۔جیک دی رپر پہلے اپنی شکار کی بے حرمتی کرتا، پھر اس کا گلا کاٹتا، بعدازاں پیٹ پھاڑ کر اندرونی اعضا مثلاً دل، گردے، پھیپھڑے وغیرہ نکال ڈالتا اور فرار ہوجاتا۔سبھی قتل لندن کے علاقے، وائٹ چیپل ‏ (Whitechapel district) میں انجا

*کیا انسان واقعی چاند پر گیا تھا*

کیا انسان واقعی چاند پر گیا تھا ؟؟ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور سوویت یونین اور ان کے متعلقہ اتحادیوں کے درمیان 1940ء سے 1990ء کی دہائی تک جاری رہنے والے تنازع، تناؤ اور مقابلے کو سرد جنگ کہا جاتا ہے۔ اس پورے عرصے میں یہ دو عظیم قوتیں مختلف شعبہ ہائے حیات میں ایک دوسرے کی حریف رہیں جن میں عسکری اتحاد، نظریات، نفسیات، جاسوسی، عسکری قوت، صنعت، تکنیکی ترقی، خلائی دوڑ، دفاع پر کثير اخراجات، روایتی و جوہری ہتھیاروں کی دوڑ اور کئی دیگر شعبہ جات شامل ہیں۔ یہ امریکہ اور روس کے درمیان براہ راست عسکری مداخلت کی جنگ نہ تھی لیکن یہ عسکری تیاری اور دنیا بھر میں اپنی حمایت کے حصول کے لیے سیاسی جنگ کی نصف صدی تھی۔" اس سرد جنگ کے اجمالی تعارف کے بعد سنئے کہ سب سے پہلے خلائی سفر کے لئے  روسی خلاء باز لیفٹینینٹ یوری گاگرین نے 12 اپریل 1961 کو اپنے پر تولے," زمین سے ایڑیاں اٹھائیں "اور خود " کو زمین کے بوجھ سے آزاد کیا "اسی لئے 12 اپریل کو خلائی سفر کا عالمی دن قرار دیا گیا ہے.. امریکہ نے جلد بازی تو نہ کی تھوڑا انتظار کیا 1969میں امریکی خلائی جہاز اپالو گیارہ Apollo 11  نے 16 ج