Posts

Showing posts from 2017

*یزید کے بارے میں اہل سنت والجماعت احناف دیوبند کا مؤقف*

یزید کے بارے میں اهل سنت والجماعت احناف دیوبند  کا مؤقف فسقِ یزید: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یزید کے بارے میں عام طور پر تین طرح کی آرا پائی جاتی ہیں۔ ۱:شیعہ حضرات اسے کافر قرار دیتے اور اس پر ہر وقت لعن طعن کرنے کو عبادت سمجھتے ہیں۔ ۲: اھل حدیث (غیر مقلد) حضرات اور مماتی عقائد کے لوگ اسے عادل، صالح اور اپنا امام و پیشوا مانتے ہیں۔ اور جمہور اہل سنت والجماعت اور اکابر علمائے دیوبند اسے فاسق فاجر کہتے اور اس کی تکفیر اور لعن میں توقف کرتے ہیں۔ یزید کے بارے میں سب سے زیادہ اعتدال والا مؤقف حضرات اہل سنت والجماعت اور علمائے دیوبند کا ہی ہے۔ یاد رہے کہ یزید کی شخصیت کے ساتھ ہمیں کوئی خاص دلچسپی نہیں بلکہ ہمارا منشا صرف دفاعِ صحابہ ہے جو یزید کو فاسق فاجر ماننے کی صورت میں ہی ممکن ہے اس لئے کہ بعض صحابہ کرام نے یزید کی بیعت کی ہے جیسے حضرت عبد اللہ بن عمر، حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنھم اجمعین وغیرہ، لہذا اگر ہم یزید کو قطعی طور پر کافر کہتے ہیں تو ان صحابہ کرام کی شان میں فرق آتا ہے کیونکہ کافر کی بیعت کسی صورت جائز نہیں۔ جبکہ دوسری طرف بہت سے صحابہ کرام نے یزید

*عاشوراء کے دن وسعت علی العیال*

عاشوراء کے دن وسعت علی العیال یوم عاشوراء میں اہل وعیال پر کھانے پینے میں وسعت وفراخی کرنے کی بابت جو حدیث بیان کی جاتی ہے ، کیا وہ ثابت ہے ؟ الجواب : عاشوراء کے دن وسعت علی العیال والی حدیث : ۵ صحابہکرام رضی اللہ عنھم سے مرفوعا ، اور حضرت عمر سے موقوفا ،  اور ایک تابعی کی روایت سے مرسلامنقول ہے ،جن صحابہ کرام سے مرفوعا وارد ہے ، وہ یہ ہیں : ۞ حضرت جابر [شعب الإيمان  3512] ۞ حضرت ابن مسعود [شعب الإيمان  3513] ۞ حضرت ابو سعيد خدری [شعب الإيمان  3514] ۞ حضرت ابو هريرہ [شعب الإيمان  3515] ۞ حضرت ابن عمر  [التوسعة على العيال لأبي زرعة (ص: 10،12)] ۞ حضرت عمر پرموقوف روایت [ التوسعة على العيال لأبي زرعة (ص: 13) ] میں ۞ اور ابن المنتشر تابعی کا بلاغ [شعب الإيمان  3516] میں مروی ہے ۔ بعض علماء حدیث اس حدیث کی تمام اسانید وطرق پر جرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: یہ حدیث مرفوعا ثابت نہیں ہے ، اور بعض صراحتا من گھڑت ہونے کا حکم لگاتے ہیں ۔ [ التوسعة على العيال لأبي زرعة (ص: 13) ، مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (6/ 363) ] جبکہ ان کے مقابلہ میں بعض محدثین نے ان کو قبول کیا ہے ، اور بعض اس

*جادو سے حفاظت کا مجرب وظیفہ*

جادو سے حفاظت کا مجرب وظیفہ : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت کعب الاحبار رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اگر میں چند کلمات کا وِرد نہ کیا کرتا تو یہودی مجھے گَدھا بنا دیتے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ کلمات کون سے ہیں ؟ تو انہوں نے درج ذیل دعا بتلائی : "أعوذُ بِوَجْهِ اللهِ العَظيمِ الّذي ليسَ شَىءٌ أعظمَ مِنه وبِكَلِماتِ اللهِ التامّاتِ التي لا يُجاوِزُهُنَّ بَرٌّ ولا فاجِرٌ وبأسماءِ اللهِ الحُسْنَى كُلِّها ما عَلِمْتُ مِنها وما لَم أعْلَمْ مِن شَرِّ ما خَلَقَ وذَرَأَ وبَرَأَ". ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ مجرب وظیفہ صحیح سند کے ساتھ موطا امام مالک میں مروی ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رویٰ الإمامُ مالك في "الموطَّأ" بإسنادٍ صحيحٍ عَنِ القَعْقاعِ عن كَعْبِ الأحبارِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أنهُ قالَ: "لولا كَلِماتٌ أقولُهُنَّ لَجَعَلَتْني اليُهود حِمارًا" (أي لَضَرُّوه كَثيرًا) فقيل له: ما هُنَّ؟ قال: "أعوذُ بِوَجْهِ اللهِ العَظيمِ الّذي ليسَ شَىءٌ أعظمَ مِنه وبِكَلِماتِ اللهِ التامّاتِ التي لا يُجاوِزُهُنَّ بَرٌّ ولا فاجِرٌ وبأسماءِ اللهِ الحُسْنَى كُلِّها ما عَلِ

*جنگل کی حویلی کا راز*

‎::::نواب چھتاری اور جنگل حویلی کا راز:::: ‎مسلمانوں میں تفرقہ کو فروغ دینے والے ‎ایک خفیہ برطانوی ادارے کا چشم کشا احوال ‎نواب راحت سعید خان چھتاری 1940ء کی دہائی میں ہندوستان کے صوبے اتر پردیش کے گورنر رہے ہیں۔ انگریز حکومت نے انہیں یہ اہم عہدہ اس لیئے عطا کیا کہ وہ مسلم لیگ اور کانگریس کی سیاست سے لا تعلق رہ کر انگریزوں کی وفاداری کا دم بھرتے تھے۔ نواب چھتاری اپنی یاداشتیں لکھتے ہوئے انکشاف کرتے ہیں کہ ایک بار انہیں سرکاری ڈیوٹی پر لندن بلایا گیا۔ ان کے ایک پکے انگریز دوست نے جو ہندوستان میں کلکٹر رہ چکا تھا، نواب صاحب سے کہا "آیئے! آپ کو ایک ایسی جگہ کی سیر کراوں جہاں میرے خیال میں آج تک کوئی ہندوستانی نہیں گیا۔"  نواب صاحب خوش ہو گئے، انگریز کلکٹر نے پھر نواب صاحب سے پاسپورٹ مانگا کہ وہ جگہ دیکھنے کے لیے حکومت سے تحریری اجازت لینی ضروری تھی، دو روز بعد کلکٹر اجازت نامہ ساتھ لے آیا اور کہا" ہم کل صبح چلیں گے، لیکن میری موٹر میں، سرکاری موٹر وہاں لے جانے کی اجازت نہیں"۔  اگلی صبح نواب صاحب اور وہ انگریز منزل کی طرف روانہ ہوئے۔ شہر سے باہر نکل کر بائیں طرف جنگل