Posts

Showing posts from March, 2017

*قرآن کا مطالعہ کیسے*

قرآن کا مطالعہ کیسے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن مجید کے  طالب علم کا ذہن اس معاملہ میں بھی صاف ہونا چاہئے کہ ہم کو قرآن مجید سے کن امور میں رہنمائی کی ضرورت ہے ؟ قرآن مجید کا موضوع اور اس کا عنوان کیا ہے ؟ اس عقدہ کا حل نہ ہونے کی وجہ سے اس راہ کے کتنے مسافر منزل مقصود سے محروم رہے ۔ وہ سراب کو اپنی تشنہ لبی کا سامان سمجھے اور نتیجہ میں حیرانی و پریشانی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا ۔ اس حقیقت کو خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ قرآن مجید کی اصل دعوت انسان کو سعادت ابدی کی طرف بلانا ہے ۔ وہ انسان کے ظاہر و باطن کی ایسی تعمیر کرنا چاہتا ہے کہ حیات اخروی میں اس کو کوئی زحمت نہ پیش آئے ۔ وہ انسان کا ایسا تزکیہ کرنا چاہتا ہے کہ وہ بارگاہ الہی میں حضوری کے لائق بن سکے ۔ بے شک قرآن مجید نے دنیاوی زندگی کے تمام اصول و قواعد مرتب فرمائے ہیں ، انفرادی اور اجتماعی زندگی کے قوانین ، عقائد ، عبادات ، اخلاق ، معاملات ، حقوق اور آداب اس نے سب سے بحث فرمائی ہے ، مگر ان تمام امور میں بنیادی نقطہ نظر اُخروی سعادت ہے ۔ (قرآن کا مطالعہ کیسے ؟۔18)

*نزلہ زکام کا دائمی علاج*

دائمی نزلہ زکام کی معجزاتی شفا A miraculous cure for chronic Catarrah and Coryza: نزلہ اور زکام جس سے ہر ایک کا واسطہ پڑتا ہے۔ اسے چھوت دار بیماری کہا جاتا ہے جو ایک سے دوسرے کو لگ جاتی ہے۔ اس لیے چھینکنے یا جمائی لیتے وقت منہ پر رومال یا ہاتھ رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ یہ بہت عام مرض ہے اس کے جراثیم ہی اس کا سبب ہیں۔ نزلہ اور زکام میں فرق: ان میں فرق یہ ہے کہ جب ناک سے پتلی رطوبت نکلے ، سر بھاری اور ناک میں ہلکی جلن ہو تو اسے زکام کہتے ہیں جبکہ رطوبت یا مادہ حلق میں گرے تو اسے نزلہ کہتے ہیں۔ نزلہ اور زکام کی ابتدا میں گلے میں ہلکی خراش‘ سینے میں جلن‘ چھینکوں کا آنا‘ کھانسی کا آنا اور جب یہ مرض شدید ہو تو اعصاب شکنی‘ نبض کا تیز اور پیاس کا لگنا ہے۔علاج: طب کی دنیا میں اس کا کوئی فوری اور مؤثر علاج موجود نہیں ہے اس کے جراثیموں پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی۔ اس کا اصل علاج احتیاط اور آرام ہے۔ اطباء کی رائے میں نزلے کی بنیادی وجہ تھکن ہے اس لیے اس کا بنیادی علاج آرام ہی ہے۔  مثل مشہور ہے کہ نزلہ زکام کی اگر دوا لی جائے تو ایک ہفتے میں ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر دوا نہ لے جائے تو سات دن

*کیا امام ابو حنیفہ امام جعفر صادق کے شاگرد تھے*

کیا امام ابو حنیفہ، امام جعفر الصادق رحمہما اللہ کے شاگرد تھے؟ ------------------------------------------------------------------- دوست کا سوال ہے کہ کیا امام ابو حنیفہ، امام جعفر الصادق رحمہما اللہ کے شاگرد تھے، اس کا کہنا ہے کہ بعض اہل تشیع کا یہ دعوی ہے کہ امام ابو حنیفہ اور امام مالک دونوں امام جعفر الصادق کے شاگرد تھے، اور امام شافعی، امام مالک کے شاگرد تھے اور امام احمد، امام شافعی رحمہم اللہ کے شاگرد تھے تو سب ائمہ اہل سنت، اہل تشیع سے نکلے ہیں؟ کیا یہ دعوی درست ہے؟ یہ بات بہت عام ہے کہ امام ابو حنیفہ، امام جعفر الصادق کے شاگرد تھے لیکن یہ ثابت نہیں ہے بلکہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسے جھوٹ اور بہتان کہا ہے۔ اور وہ روایت جھوٹی روایت ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کذب اور بہتان ہے کہ جس میں ہے کہ امام صاحب نے کہا کہ لولا السنتان لھلک النعمان کہ اگر وہ دو سال نہ ہوتے تو ابو حنیفہ ہلاک ہو جاتا۔ اور دو سالوں سے ان کی مراد امام جعفر الصادق رحمہ اللہ کی شاگردی کے دو سال ہیں۔ امام ابو حنیفہ کی پیدائش 80ھ میں ہوئی جبکہ امام جعفر، ان سے تین سال بعد 83ھ میں پیدا ہوئے تو امام ح